پاکستان

لارڈ نذیر احمد کو جنسی ہراساں کیس میں با عزت بری کر دیا گیا

برطانوی عدالت کی جانب سے کیس کا فیصلہ دیتے ہوئے لارڈ نذیر احمد کے خلاف دائر کیس کو نہایت ہی کمزور قرار دئیے جانے کے ساتھ ساتھ پولیس اور کراون پراسیکویشن کے کردار کو بھی کڑی تنقید کا نشانہ بنایا گیا

لندن (اردونیوز ) برطانوی ہاو¿س آف لارڈز کے سابق رکن لارڈ نذیر احمد و برطانوی عدالت نے جنسی طور ر ہراساں کئے جانے کے ایک کیس میں با عزت طور پر بری کر دیا ہے۔ لارڈ نذیر احمد نے اسے انصاف کی فتح قراردیتے ہوئے کہا کہ میں اللہ سبحان تعالیٰ کے بعد برطانوی عدالت اور اپنے سپورٹرز کو مشکور ہوں ۔ برطانوی عدالت کی جانب سے کیس کا فیصلہ دیتے ہوئے لارڈ نذیر احمد کے خلاف دائر کیس کو نہایت ہی کمزور قرار دئیے جانے کے ساتھ ساتھ پولیس اور کراو¿ن پراسیکویشن کے کردار کو بھی کڑی تنقید کا نشانہ بنایا گیا ۔
مذکورہ کیس کا فیصلہ سنائے جانے کے بعد لندن میں سینئر صحافی مرتضیٰ علی شاہ کو یوٹیوب چینل پر دئیے گئے ایک انٹرویو میں لارڈ نذیر احمد کا کہنا تھا کہ جب سے کیس عدالت میں زیر سماعت تھا ، میں رات کو سو بھی نہیں سکتا تھا ۔ مجھے ڈر کسی بات کا نہیں تھا۔ اپنے سچے ہونے کا یقین تھا ۔ اللہ تعالیٰ کا شکر گذار ہوں کہ جنہوں نے وہ عزت جو مجھے عطاءکررکھی تھی ، اسے قائم و دائم رکھا۔ ایک سوال کے جواب میں لارڈ نذیر احمد کا کہنا تھاکہ ا س کیس سے ایک بات ثابت ہوگئی ہے کہ برطانیہ کاجسٹس سسٹم دنیا کے بہتر نظام انصاف میں سے ایک ہیں ۔ جج نے کہا کہ میں مدعا اور مدعا علیہ دونوں کے ساتھ انصاف کرنا چاہتا ہوں ۔ جج صاحب نے دونوں فریقین کو سنا ۔ الحمد للہ میں بری ہو گیا ہوں ۔
لارڈ نذیر احمد کا مزید کہنا تھا کہ جج نے بہت ہی فئیر اور مضبوط فیصلہ دیا ۔ انہوں نے اپنے فیصلے میں الزامات کے حوالے سے چارسے پانچ بار ”ڈس گریس فل “(disgraceful) کے الفاظ استعمال کئے اور یہاں تک کہا کہ کیس اتنا کمزور تھا کہ اسے سماعت کے لئے عدالت تک پہنچنا ہی نہیں چاہئیے تھا۔ایک سوال کے جواب میں لارڈ نذیرنے کہا کہ بے بنیاد الزامات عائد کرنے والوں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا حق محفوظ رکھتا ہوں ۔

 

Lord Nazir Ahmed

Related Articles

Back to top button