اوورسیز پاکستانیز

نیویارک میں ”اوبر ڈرائیور“مرزا محمد صدیق کا انتقال

چند روز قبل طبیعت خراب ہوئی ، پہلے ذاتی ڈاکٹر سے رجوع کیا ، طبیعت زیادہ خراب ہونے کے بعد ہسپتال داخل ہو گئے،تین روز میں خالق حقیقی سے جا ملے

نیویارک (اردونیوز ) پاکستانی امریکن کمیونٹی بروکلین (نیویارک) کے مقامی رکن مرزا محمد صدیق گیارہ اور بارہ اپریل کی درمیانی رات یہاں کنگز ہائی وے پر واقع مقامی ہسپتال میں انتقال کر گئے ۔ان کی عمر61سال تھی۔ وہ اوبر ڈرائیو ر تھے اور پسماندگان میں بیوہ ، دو بیٹیاں اور دو بیٹے شامل ہیں ۔مرحوم گذشتہ تیس سال سے امریکہ میں مقیم تھے اور ان کا تعلق جہلم کے قریب واقع چوٹالہ گاوں سے تھا۔ مرزا محمد صدیق کے قریبی دوست رفیق انجم نے بتایا کہ مرزا صدیق مرحوم گذشتہ ایک ماہ سے اوبر ڈرائیونگ کا کام نہیں کر رہا تھا اور اس نے خود کو بچوں کے ساتھ کونی آئی لینڈ کے قریب واقع ایک چھ فلور بلڈنگ میں محدود کررکھا تھا۔ پانچ روز قبل اس کی طبیعت خراب ہوئی جس کے بعد اس نے اپنے ڈاکٹر کو کال کی جس نے اسے فون پر ادویات تجویز کر دی ۔دو دن میں اس کی طبیعت مزید خراب ہوئی تو وہ کنگز ہائی وے پر واقع ہسپتال میں چلا گیا جہاں اس کی حالت کے پیش نظراسے داخل کر لیا گیا ۔ گیارہ اور بارہ اپریل کی درمیانی رات مرزا محمد صدیق کی طبیعت زیادہ خراب ہوئی اور کچھ ہی دیر میں وہ اپنے خالق حقیقی کو جاملے ۔
مرزا محمد صدیق کا شمار نیویارک میں مقیم امیگرنٹ کمیونٹیز کے ایسے محنت کش افراد میں ہوتا تھا کہ جو محنت مزدوری کرکے اپنے خاندان کا پیٹ پالتے تھے اور وہ خاندان کے واحد کفیل بھی تھے ۔ کرونا وبا کے دوران ایسے افراد کی وفات سے جہاں سوگوار خاندان کا ایک ناقابل تلافی نقصان ہوا ہے وہاں خاندان کا کفیل نہ ہونے کی صورت میں انہیں مستقبل میں مالی مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑے گا ۔
امیگرنٹس کمیونٹیز کی جانب سے سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ کرونا وبا کے دوران معاشی و مالی مشکلات کے شکار ہونیوالے شہریوں کی مالی مدد کی جائے گی لیکن ایسے افراد کہ جو لقمہ اجل بن گئے ، کے خاندان کے ارکان معاشی و مالی مشکلات کا کیسے مقابلہ کریں گے ؟

Related Articles

Back to top button